گُلستاں اور بیاباں میں تو ہی تو ہے، تو ہی تو ہے

دلِ رنجور و شاداں میں تو ہی تو ہے، تو ہی تو ہے

کبھی اُلجھا دیا خود کو، کبھی سُلجھا دیا خود کو

کسی کی زلفِ پیچاں میں تو ہی تو ہے، تو ہی تو ہے

کہیں ہے آنکھ عاشق کی، کہیں دیدارِ جاناں ہے

بہارِ حُسن تاباں میں تو ہی تو ہے، تو ہی تو ہے

کبھی زمزم میں جا ڈوبا، کبھی گنگا میں آ نکلا

کہ ہندو اور مسلماں میں تو ہی تو ہے، تو ہی تو ہے

کہیں تو پیرِمکتب ہے، کہیں ہے طفلِ ابجد خواں

کتابوں میں دبستاں میں تو ہی تو ہے، تو ہی تو ہے

کہیں ٹیچر کی گھُر کی ہے، کہیں شاگرد کی خدمت

مُعلّم اور طفلاں میں تو ہی تو ہے، تو ہی تو ہے

مسدّس میں مخمس میں رباعی میں تغزل میں

غرض ہر ایک دیواں میں تو ہی تو ہے، تو ہی تو ہے

جو ڈھونڈا کوثری نے تجھ کو پایا ہر جگہ یارب

عیاں میں اور پنہاں میں تو ہی تو ہے، تو ہی تو ہے​

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]