ہر طرف کون و مکاں میں آپ ہی کا نور ہے

سر بہ سر دونوں جہاں میں آپ ہی کا نور ہے

آپ کو تملیکِ کُل ہے مالک و مختار سے

ہر نفس ہر ایک جاں میں آپ ہی کا نور ہے

نازشِ عالم ہے حسنِ مصطفیٰ سے مستعار

تابشِ حسنِ جناں میں آپ ہی کا نور ہے

آگہی نورِ خدا کی آپ نے انساں کو دی

اِس لیے میرے گُماں میں آپ ہی کا نور ہے

آپ ہی کے نور سے روشن ہے ساری کائنات

ہر زمین و آسماں میں آپ ہی کا نور ہے

ذرّے جھڑ کر آپ کی پیزار سے، تارے بنے

جگمگاتی کہکشاں میں آپ ہی کا نور ہے

آدم و حوّا سے لے کر ابنِ شیبہ آمنہ

نور ہیں سب درمیاں، میں آپ ہی کا نور ہے

چار دانگ عالم میں ساری زندگی ہے آپ سے

ایک اک نبضِ رواں میں آپ ہی کا نور ہے

میں سخن ور ہوں مری منزل ہے مدحِ مصطفٰی

یوںمرے حرف و بیاں میں آپ ہی کا نور ہے

اِس لیے روشن ہیں منظر سب صحیفے عشق کے

واقعی ہر داستاں میں آپ ہی کا نور ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]