ہو گئے نطق کے پیرایۂ اِظہار تمام

حد سے باہَر ہی رہے آپ کے انوار تمام

ساعتِ رؤیتِ اوّل ہی تھی ایمان نواز

خود ہی اقرار میں ڈھل جاتے تھے انکار تمام

آپ کی نعت ہے تدبیرِ شفائے ُکلی

آپ کے ذِکر سے کھِل اُٹھتے ہیں بیمار تمام

روشنی، رنگ، یہ نعتیں ، یہ درود اور سلام

آپ کے آنے کے ہوتے ہیں یہ آثار تمام

کِس قدر انظف و اطہر ہیں ترے اہلِ بیت

کِس قدر صادق و صابر ہیں ترے یار تمام

آپ کے اِذن پہ موقوف ہے طیبہ کا سفر

در ہی بن جائے گی تقدیر کی دیوار تمام

‘​‘آمدِ سیّدِ کونین کا اعلان ہے ’’ ُکن​

بہرِ ترحیب ہیں یہ ثابت و سیّار تمام

نور بر دوش ہے یہ سارا نظامِ فلکی

رنگ بردار ہیں یہ آپ سے ُگلزار تمام

سُن کے ُغفران کا مژدہ سَر دربارِ کرم

آ کے بیٹھے ہیں ترے در پہ گنہگار تمام

آپ کا درد ہی چھایا رہا تا حدِّ طلب

آنے کو آتے رہے ناصح و غمخوار تمام

جاں دمیدہ ہیں ترے نامِ کرم کے وارث

سر خمیدہ ہیں ترے سامنے سردار تمام

شامِ احساس کو چھو جائے تری یاد کا لمس

صبحِ توفیق کو ملتا رہے دیدار تمام

مزرعِ دل پہ ہے مقصودؔ بہاروں کا نزول

پھول بن بن کے کھِلے جاتے ہیں اشعار تمام

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]