ہوئی ہے خِلقتِ انسان بندگی کے لئے

اور اترا ہے یہ قرآن آگہی کے لئے

وہی ہیں جانِ دو عالم سو اتنا یاد رہے

’’نبی کا ذکر ضروری ہے زندگی کے لئے‘‘

درودِ پاک ، وظیفہ بنا لیں شام و سحر

یہی چراغِ لحد ہوگا روشنی کے لئے

بنایا آپ نے باہم سبھی کو بھائی مگر

چنا ہے حیدرِ کرّار کو ‘ اخی ‘ کے لئے

دکھا دیا ہے خدا نے جو کہہ کے جَاءُوکَ

کُھلا ہوا ہے وہ دربار ہر کسی کے لئے

اسی غریب سے پوچھو جلیل ، ہجر کا درد

تڑپ رہا ہے جو مدّت سے حاضری کے لئے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]