ہوا ہوں دادِ ستم کو میں حاضرِ دربار

گواہ ہیں دلِ محزون و چشمِ دریا بار

طرح طرح سے ستاتا ہے زمرۂ اشرار

بدیع بہر خدا حرمتِ شہِ ابرار

مدار چشمِ عنایت زمن دریغ مدار

نگاہِ لطف و کرم از حسنؔ دریغ مدار

اِدھر اقارب عقارب عدو اجانب و خویش

اِدھر ہوں جوشِ معاصی کے ہاتھ سے دل ریش

بیاں میں کس سے کروں ہیں جو آفتیں در پیش

پھنسا ہے سخت بلاؤں میں یہ عقیدت کیش

مدار چشمِ عنایت زمن دریغ مدار

نگاہِ لطف و کرم از حسنؔ دریغ مدار

نہ ہوں میں طالبِ افسر نہ سائل دیہیم

کہ سنگ منزلِ مقصد ہے خواہش زر و سیم

کیا ہے تم کو خدا نے کریم ابنِ کریم

فقط یہی ہے شہا آرزوئے عبد اثیم

مدار چشمِ عنایت زمن دریغ مدار

نگاہِ لطف و کرم از حسنؔ دریغ مدار

ہوا ہے خنجر افکار سے جگر گھائل

نفس نفس ہے عیاں دم شماریِ بسمل

مجھے ہو مرحمت اب داروئے جراحتِ دل

نہ خالی ہاتھ پھرے آستاں سے یہ سائل

مدار چشمِ عنایت زمن دریغ مدار

نگاہِ لطف و کرم از حسنؔ دریغ مدار

تمہارے وصف و ثنا کس طرح سے ہوں مرقوم

کہ شانِ ارفع و اعلیٰ کسے نہیں معلوم

ہے زیرِ تیغِ الم مجھ غریب کا حلقوم

ہوئی ہے دل کی طرف یورشِ سپاہِ ہموم

مدار چشمِ عنایت زمن دریغ مدار

نگاہِ لطف و کرم از حسنؔ دریغ مدار

ہوا ہے بندہ گرفتار پنجۂ صیاد

ہیں ہر گھڑی ستم ایجاد سے ستم ایجاد

حضور پڑتی ہے ہر روز اک نئی اُفتاد

تمہارے دَر پہ میں لایا ہوں جور کی فریاد

مدار چشمِ عنایت زمن دریغ مدار

نگاہِ لطف و کرم از حسنؔ دریغ مدار

تمام ذرّوں پہ کالشمس ہیں یہ جود و نوال

فقیر خستہ جگر کا بھی رد نہ کیجے سوال

حسنؔ ہوں نام کو پر ہوں میں سخت بد افعال

عطا ہو مجھ کو بھی اے شاہ جنسِ حسنِ مآل

مدار چشمِ عنایت زمن دریغ مدار

نگاہِ لطف و کرم از حسنؔ دریغ مدار

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

الاماں قہر ہے اے غوث وہ تیکھا تیرا

مر کے بھی چین سے سوتا نہیں مارا تیرا بادلوں سے کہیں رکتی ہے کڑکتی بجلی ڈھالیں چھنٹ جاتی ہیں اٹھتا ہے تو تیغا تیرا عکس کا دیکھ کے منہ اور بپھر جاتا ہے چار آئینہ کے بل کا نہیں نیزا تیرا کوہ سر مکھ ہو تو اک وار میں دو پر کالے ہاتھ پڑتا […]

بندہ قادر کا بھی، قادر بھی ہے عبد القادر

سرِ باطن بھی ہے ظاہر بھی ہے عبد القادر مفتیِ شرع بھی ہے قاضیِ ملت بھی ہے علمِ اسرار سے ماہر بھی ہے عبد القادر منبع فیض بھی ہے مجمع افضال بھی ہے مہرِ عرفاں کا منور بھی ہے عبد القادر قطب ابدال بھی ہے محور ارشاد بھی ہے مرکزِ دائرہ سرّ بھی ہے عبد […]