ہوں میں بھی ختمِ رسل کے ثنا نگاروں میں

بایں نمط ہوں خوشا میں بھی خوب کاروں میں

وہ ایک پھول کھلا تھا جو ریگ زاروں میں

اسی کے دم سے ہے سب رنگ و بو بہاروں میں

کیا خدا نے اسے منتخب ہزاروں میں

بنا حبیب نبوت کے تاجداروں میں

جو سفرۂ نبوی کے تھے زلّہ خواروں میں

شمار ان کا ہدایت کے چاند تاروں میں

چراغِ نور ہے وہ بر منارۂ عظمت

ہے جلوہ پاش وہ دنیا کی رہ گزاروں میں

جمال و حسن کی اس کے نہ مل سکے تمثیل

نہ مہر و ماہ میں ایسا نہ گل عذاروں میں

سخن ہے آپ کا وحی خدا سے سب ماخوذ

ہے حرف حرفِ سخن ان کا شاہ پاروں میں

بجا ہے اس کو جو کہئے کہ روحِ قرآں ہے

اسی کا ذکر ہے ہر پھر کے سب سپاروں میں

سریر و تاجِ نبوت ہے دائماً اس کا

وہی تو ایک ہے ایسا خدا کے پیاروں میں

تلاشِ حق میں رہا معتکف بہ غارِ حرا

پھرا وہ دشت و بیاباں میں کوہساروں میں

مصافِ حق میں جری پیشہ وہ امیرِ سپاہ

وہ سرگروہِ سواراں ہے شہ سواروں میں

خمِ حجاز کی پی کر جو ہو گئے مد ہوش

مری نظرؔ میں وہی سب ہیں ہوشیاروں میں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]