ہے یہ غریبِ حرف پہ احسانِ مصطفٰی

نطق و قلم ہوئے جو ثنا خوانِ مصطفٰی

وقفِ ثنا ہوئے تو ہوئے لفظ معتبر

نعتوں کی یہ نیاز ہے فیضانِ مصطفٰی

فکر و شعور و فہم پہ کھُلتے ہیں بابِ نعت

پڑھتا ہوں الکتاب میں عرفانِ مصطفٰی

ہے انبیا میں بعض کی بعضوں سےاونچی شان

سب سے بلند تر ہے مگر شانِ مصطفٰی

کیا نکہتِ حسین ہے کیا رنگتِ حسن

کیسے چمن نواز ہیں ریحانِ مصطفٰی

پایا ہے خاص مرتبہ قربِ رسول میں

پہلو میں محوِ خواب ہیں یارانِ مصطفٰی

عثمان ان کے فیض سے کانِ حیا ہوئے

حیدر کو دیکھیے تو ہیں جانانِ مصطفٰی

اے زائرِ مدینہ مبارک کہوں تجھے

مژدہ ہے عفوِ تام کا فرمانِ مصطفٰی

نوری یہی ہے آسرا اپنی نجات کا

نسلوں سے ہوں غلامِ غلامانِ مصطفٰی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]