ہے یہ فرمانِ خُدا جس کی ہے عالَم میں دھمَک

یہ وہ آیت ہے جسے پڑھتے ہیں سب حور و ملَک

وَرَفَعنا لَکَ ذِکرَک

میری میّت کو نہ تم باغ و چمن میں رکھنا

خاکِ طیبہ ہی فقط میرے کفن میں رکھنا

تاکہ ملتی رہے جنت میں بھی طیبہ کی مہک

وَرَفَعنا لَکَ ذِکرَک

چُوم کے کہتے تھے دہلیزِ نبوّت کو بلال

تیرے ٹکڑوں پہ پلے غیر کی ٹھوکر پہ نہ ڈال

کیوں نہ گن گاؤں تیرا کھاتا ہوں جب تیرا نمک

وَرَفَعنا لَکَ ذِکرَک

حُسنِ ایماں سے جو دیکھے وہ صحابی ہو جائے

پھول تو پھول ہے کانٹا بھی گلابی ہو جائے

روئے پُرنُور کی مل جائے جو بس ایک جھلک

وَرَفَعنا لَکَ ذِکرَک

جس کی توصیف میں پُر نُور صحیفہ اُترا

جس کی تعریف میں قرآن کا پارہ اُترا

ایسا عابد ہے کہ مدّاح ہے معبود تلک

وَرَفَعنا لَکَ ذِکرَک

کیسے تسکین یہ پائیں گی اداسی آنکھیں

حسرتِ دید کی سرکار ہیں پیاسی آنکھیں

خواب ہی میں سہی سرکار دکھا دیجے جھلک

وَرَفَعنا لَکَ ذِکرَک

عرشِ اعظم کی فضاؤں سے گزرنے والے

قربِ معبود کی منزل پہ ٹھہرنے والے

صاحبِ طُور بتائیں گے اُن آنکھوں کی چمک

وَرَفَعنا لَکَ ذِکرَک

اعلٰی حضرت کا وہ معیار کہاں سے لاؤں

مدحِ سرکار میں افکار کہاں سے لاؤں

ہے اسؔد دل میں میرے مدحتِ آقا کی للک

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]