ہے یہ میدانِ ثنا گر نہ پڑے منہ کے بل

فرسِ طبعِ رواں دیکھ سنبھل دیکھ سنبھل

ان کے اک ذکر کا اللہ رے یہ ردِ عمل

دل ہے مخمور مرا مست ہے مینائے غزل

ہے شہنشاہِ زمن ہادی اقوام و ملل

جاں سپارِ رہِ حق غازی میدانِ عمل

آخری ان کی رسالت ہے، یہ ہے بات اٹل

جو مسلمان ہے اس کو تو نہیں لیت و لعل

نعرۂ حق سے ترے گونج اٹھے دشت و جبل

منہ کے بل ٹوٹ گرے لات و منات اور ہبل

پرِ پروازِ تخیل بھی جہاں پر کہ ہے شل

شبِ اسرا ہے وہاں ذاتِ نبی افضل

کیجئے ذکر جو ان کا تو خدا ہو راضی

لیجئے نام جو ان کا تو کھلے دل کا کنول

اللہ اللہ یہ کیفیتِ شیریں سخنی

ان کی با توں میں گھلی جیسے ہو تاثیرِ عسل

مہ و خورشید سے نسبت نہیں ہرگز شایاں

یوں سمجھ لیجئے ادنیٰ سی ہے اک ضربِ مثل

بھیجتے ان پہ ہیں واللہ ملائک بھی درود

شان ان کی یہ ہے در بار گہ عزّ و جل

ان کی ہی شانِ عنایت کے طفیل آج نظرؔ

چولی دامن کے ہیں ساتھی مرے ایمان و عمل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]