یوں نہ ہو میرا شبستان مقدر روشن

لکھنے بیٹھا ہوں میں توصیف شہنشاہ زمن

وہ شہنشاہ جہاں جس کے تبسم پہ نثار

لالہ و گل کی مہک ،سنبل و سوسن کی پھبن

مستند ہے فصحا کے لیے ہر قول اُس کا

گفتگو جس کی حکم، جس کا سخن مستحسن

ہے پنہ گاہ غریب الوطناں شہر اُس کا

اُس کا دربار ہے سب غم زدگاں کا مامن

برسا الطاف و عنایات کا جب ابر مطیر

نکہت و نور سے لبریز ہوئے برگ و سمن

دشمنوں پر بھی سحاب کرم اُس کا برسے

اُس کی رحمت ہے گنہگار پہ بھی سایہ فگن

اُس کے مہتاب کی کرنوں سے درخشاں ہو جہاں

ظلمت کفر کے وہ چاک کرے پیراہن

کر گئی ظلمت دنیا میں اجالا خالد

اُس کے خورشید جہاں تاب کی ایک ایک کرن

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]