آخر نگہ میں گُنبدِ اَخضَر بھی آئے گا

آنکھوں میں کوئے نور کا منظر بھی آئے گا

ساقی مرا کریم ہے ، محشر میں حوض پر

ہاتھوں میں اپنے ساغرِ کوثر بھی آئے گا

ہم سے گُناہ گار ، چُھڑانے کے واسطے

معلوم ہے کہ شافعِ محشر بھی آئے گا

چشمِ کرم حضور ! کہ رستہ یہ پا سکے

بُھولا ہوا ہے ، شام کو یہ گھر بھی آئے گا

بیتِ حرم میں جا نہیں سکتے ہیں مومنین

کس کو خبر تھی وقت یہ بدتر بھی آئے گا

جاری رہے گا آپ کی مدحت کا سلسلہ

ہر دور میں حضور ! سُخن ور بھی آئے گا

آہ و فغاں غُلام کی سُن کر وہ ایک دن

دیدار دینے خواب میں دلبر بھی آئے گا

ظُلم و ستم کی قوتِ خیبر کو توڑنے

ہر اک زماں میں پنجۂ حیدرؓ بھی آئے گا

صدقہ نبی کی آل کا ، اُمید ہے ، ضرور

اُمّت میں اتّحاد کا جوہر بھی آئے گا

ہو گا اُنہی کا اُمّتی ، محشر میں سرخرو

ہاں اس کے دائیں ہاتھ میں دفتر بھی آئے گا

ترسا ہوں جس کے واسطے میں عمر بھر جلیل

آخر مرے نصیب میں وہ در بھی آئے گا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]