آرزوئے جہاں رشکِ فاراں ہوا

رونقِ دو جہاں شاہِ خوباں ہوا

جب درودوں کی کلیاں نچھاور ہوئیں

خلد کی زیب و زینت کا ساماں ہوا

لمس پا کر ترے نقشِ نعلین کا

ذرۂ خاک بھی ماہِ تاباں ہوا

کوچۂ نعت میں سب مراتب ملے

حرف مدحت بنا تو درخشاں ہوا

ان کی چوکھٹ گدائی کی خاطر ملی

میں بجا اس عنایت پہ نازاں ہوا

ماہ و خورشید و انجم خجل ہو گئے

ان کا اسمِ گرامی فروزاں ہوا

دیکھ کر رفعتِ شاہ معراج پر

روئے افلاک شاداں و فرحاں ہوا

آپ ہی کے وسیلے سے شاہِ عرب!

ہم کو معبودِ بر حق کا عرفاں ہوا

آپ آئے تو دف ہو گئیں دھڑکنیں

اور دل کی گلی میں چراغاں ہوا

کُن کا مقصود اشفاق شاہِ زمن

جانِ ہر دو سرا جانِ جاناں ہوا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]