آمدِ شہ پر سجے ہیں مشرقین و مغربین

نور میں ڈوبے ہُوئے ہیں مشرقین و مغربین

زمزمے گاتے ہیں خوشیوں کے سبھی حورو ملک

مدح خوانی کررہے ہیں مشرقین و مغربین

مصطفیٰ خیر الوریٰ تو صاحبِ لولاک ہیں

اُن کے صدقے میں بنے ہیں مشرقین و مغربین

واقفِ اسرار حق نے کردیا سرکار کو

کب نگاہوں سے چُھپے ہیں مشرقین و مغربین

جب خدا بھی نہ چُھپا اُس صاحبِ معراج سے

پھر بھلا کیا کوئی شے ہیں مشرقین و مغربین

انبیاء دیتے رہے آقا کے آنے کی خبر

شاہ کو پہچانتے ہیں مشرقین و مغربین

چاند دو ٹکڑے ہُوا ڈوبا ہُوا سورج پِھرا

حُکم اُن کا مانتے ہیں مشرقین و مغربین

ہر زمانے کی زباں میں مصطفیٰ کی نعت ہے

مِدحتوں سے گُونجتے ہیں مشرقین و مغربین

لامکاں اُن کو بُلایا رب نے قُربِ خاص میں

آج پیچھے رہ گئے ہیں مشرقین و مغربین

ہے کتابِ آخری قرآن وہ ختم الرُسُل

یہ گواہی دے رہے ہیں مشرقین ومغربین

وجہِ تخلیقِ جہاں مرزا اُنہیں کی ذات ہے

مصطفیٰ کے واسطے ہیں مشرقین و مغربین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]