آنکھوں میں بس گیا ہے مدینہ حضور کا

بے کس کا آسرا ہے مدینہ حضور کا

پھر جا رہے ہیں اہل محبت کے قافلے

پھر یاد آ رہا ہے مدینہ حضور کا

تسکین جاں ہے راحت دل وجہ انبساط

ہر درد کی دوا ہے مدینہ حضور کا

نبیوں میں جیسے افضل و اعلی ہیں مصطفی

شہروں میں بادشاہ ہے مدینہ حضور کا

ہے رنگ نور جس نے دیا دو جہان کو

وہ نور کا دیا ہے مدینہ حضور کا

جب سے قدم پڑے ہیں رسالت مآب کے

جنت بنا ہوا ہے مدینہ حضور کا

قدسی بھی چومتے ہیں ادب سے یہاں کی خاک

قسمت پہ جھومتا ہے مدینہ حضور کا

ہر ذرہ ذرہ اپنی جگہ ماہتاب ہے

کیا جگمگا رہا ہے مدینہ حضور کا

ہو ناز کیوں نہ اس کو نیازی نصیب پر

جس کو بھی مل گیا ہے مدینہ حضور کا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]