آیا غلام شاہِ دنیٰ کی نگاہ میں

بھر سی گئی ہے روشنی بختِ سیاہ میں

تشنہ لبی ازل سے جو آنکھوں میں تھی بسی

بجھنے لگی ہے وصلِ مدینہ کی چاہ میں

طوفانِ رنج و غم میں گھرا تھا کہ دفعتًا

رحمت نے تیری لے لیا اپنی پناہ میں

اب دامنِ مراد مدینے میں بھر گیا

’’میں خالی ہاتھ آیا تھا اس بارگاہ میں‘‘

بہرِ سلام در پہ فرشتوں کا رات دن

تانتا بندھا ہوا ہے تری بارگاہ میں

آئیں گے لوٹ کر جو مدینہ کے شہر سے

بس منتظر کھڑا ہوں میں ان ہی کی راہ میں

ڈرتے رہو یتیم کی آہوں سے دوستو !

قہرِ خدا چھپا ہے یتیموں کی آہ میں

الحمد ! اپنی آنکھ سے دیکھا انہیں جلیل

بیتی ہے عمر بس انہی جلووں کی چاہ میں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]