اب کے محفل جو گاؤں میں ہوگی
نعت تاروں کی چھاؤں میں ہوگی
تم بہارِ درود مہکاؤ
سبز رنگت خزاؤں میں ہوگی
جارہا ہوں سوئے مدینہ میں
اب خجالت نہ پاؤں میں ہوگی
ہاتھ اُٹھّیں گے ان کے روضے پر
کتنی طاقت دعاؤں میں ہوگی
پھول مدحت کا لب پہ جاگا ہے
کوئی تتلی ہواؤں میں ہوگی
استغاثہ مراد پائے گا
خامشی بھی صداؤں میں ہوگی
نعرہِ پنجتن لگائیں گے
ناؤ خود ناخداؤں میں ہوگی