ازل سے روح کی اس در سے آشنائی ہے
بہت ہی شاق مدینہ تری جدائی ہے
حضور آپ نہ ہوتے تو تھی عدم دنیا
خدا نے آپ کی خاطر فقط سجائی ہے
حضور آپ کی توصیف اور مجھ سا غبی
زمیں پہ رہتے ہوئے عرش تک رسائی ہے
سکونِ قلب میسر ہوا ہے اس لمحہ
لکھی ہے نعت تو بس آپ کو سنائی ہے
اٹھائے منتِ اغیار کیوں گدا ان کا
ہمارے ہاتھ میں دامانِ مصطفائی ہے
نبی کی نعت رہے لب پہ حشر کے دن بھی
مری حیات کی زاہدؔ یہی کمائی ہے