اس نے لا ریب مکاں خلد میں اپنا دیکھا

جس کی آنکھوں نے کبھی گنبد خضرا دیکھا

آسماں دست نگر خاک قدم کا تیری

آب دریا کو ترے فیض کا پیاسا دیکھا

ان کے اوصاف بھی ان کی ہی طرح روشن ہیں

نعت لکھتے ہوئے لفظوں میں اجالا دیکھا

خیر مقدم کو ترے اے شہ افلاک و زمیں

دیکھنے والوں نے جھکتے ہوئے کعبہ دیکھا

جب سے ہے خطۂ ہستی میں مدینے کی بہار

کیسا گلزار نظر آتا ہے صحرا دیکھا

نعت کے پھولوں سے بھرنے لگا دامان دماغ

چشم احساس نے ایسا بھی نظارہ دیکھا

کام اشکوں سے لیا ان کے در اقدس پر

منجمد ہونٹوں پہ جب حرف تمنا دیکھا

آپ سے پہلے زما نے میں تھی کمیاب مثال

چشم دنیا نے مروت کا جو چہرا دیکھا

کون آمادۂ جلوہ شب معراج ہوا

واہ وہ حسن نظر جس نے وہ جلوہ دیکھا

جن کے مولا ہیں نبی ان کے علی مولا ہیں

ایک نسبت نے کیا کیسا کرشمہ دیکھا

جب سے سرکار کی مدحت کی بہار آئی کفیل

ہم نے افکار کا گلشن تر و تازہ دیکھا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]