اسم تیرا ہے محمّد تو تری ذات کریم

ذکر عالی ہے ترا اور ترا خلق عظیم

تو وہ داتا کہ عدو تیرے کرم سے نادم

اے کہ تو رفقِ مجسّم اے رؤف اور رحیم

قافلے یوں تری یادوں کے سحر دم اُترے

جیسے گلشن میں چلی آئے کہیں بادِ نسیم

تیرے ہوتے ہوئے کیوں کر نہ معطر ہو حیات

جب ترا ذکر معنبر ہے تری یاد شمیم

بس یہی بات رہی لطف فشاں، خیر فزا

جرم جتنے بھی ہوں رہتا ہے ترا فضل عمیم

تیرے آنے ہی پہ موقوف ہے گھر کی رونق

تیری ہی چاپ کو ترسے ہے مرے دل کا حریمِ

اپنے نوری کو عطا کیجیے دیدار کا جام

خوانِ انعام کا ہے یہ بھی نمک خوار قدیم

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]