اسمِ اعظم مرے آقا کا ہے ایسا تعویذ

جس سے تاثیر لیا کرتے ہیں جملہ تعویذ

نعتِ سرکار سے آسیبِ سَقَر دور ہوا

بن گیا دفترِ اعمال بھی گویا تعویذ

ہے وظائف میں اگر مدحِ لعابِ شافی

نقشِ ہر کارہ ہے پھر آپ کا لکّھا تعویذ

عیسیِ حرفِ ثنا جس کی مسیحائی کرے

اس کو درکار کہاں پھر کوئی دوجا تعویذ

تیری امت کےلیے رب نے برائے تحفیظ

سورۂِ ناس و فلق کا ہے اتارا تعویذ

جادوئے سامریِٔ نفس چلے گا کیسے

موسیِ عشق محمد ہے ہمارا تعویذ

یوں ہے ہر غم کی دوا نعتِ جبینِ مصحف

جیسے ہے فاتحہ ہر کرب و مرض کا تعویذ

جس پہ لگ جائیں مسیحائے مدینہ کے قدم

خاک بن جا ئے وہ مثلِ دمِ عیسٰی تعویذ

نہیں ممکن ، کہ ہمیں پہنچے بَلائے آسیب

’’ ہے حصار ان کی عنایت کا ہمارا تعویذ ‘‘

خواب میں جس کے سبب جلوۂ احمد ہو نصیب

کاش مِل جائے معظمؔ کوئی ایسا تعویذ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]