آپ کی رحمتِ بے پایاں کے اظہار کے رنگ

رنگ تو جیسے ہوئے گردِ رہِ یار کے رنگ

نقشِ نعلینِ کرم بار پہ تاروں کا نزول

جیسے خود رنگ چلے باندھنے سنگھار کے رنگ

نازِ صد رنگ ترے گنبدِ خضریٰ کا جلو

رشکِ صد طُور ترے کوچہ و بازار کے رنگ

نخوتِ شاہی کو ٹھوکر پہ رکھے بندہ ترا

سطوتِ وقت پہ حاوی ترے نادار کے رنگ

آپ آ جائیں تو کچھ صورتِ امکان بڑھے

ورنہ نازک ہیں بہت آپ کے بیمار کے رنگ

آپ کے لطف و عنایات کی تحدید محال

ساعتِ دید کو مِل جاتے ہیں تکرار کے رنگ

جیسے احساس کے آنگن میں چمن جاگ اُٹھیں

جیسے ادراک میں چمکیں ترے گفتار کے رنگ

کس کو یہ تابِ سخن ہے کہ تری نعت کہے

کون لکھ پائے ترے گیسوئے خمدار کے رنگ

ایسے آثار ہیں مقصودؔ کہ میرے گھر میں

رات کے پچھلے پہر چمکیں گے دیدار کے رنگ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]