اندھیری رات ہے غم کی گھٹا عصیاں کی کالی ہے

دلِ بے کس کا اِس آفت میں آقا تو ہی والی ہے

نہ ہو مایوس آتی ہے صدا گورِ غریباں سے

نبی امّت کا حامی ہے خدا بندوں کا والی ہے

اترتے چاند ڈھلتی چاندنی جو ہو سکے کر لے

اندھیرا پاکھ آتا ہے یہ دو دن کی اجالی ہے

ارے یہ بھیڑیوں کا بن ہے اور شام آ گئی سر پر

کہاں سویا مسافر ہائے کتنا لا اُبالی ہے

اندھیرا گھر اکیلی جان دم گھٹتا دل اُکتاتا

خدا کو یاد کر پیارے وہ ساعت آنے والی ہے

زمیں تپتی کٹیلی راہ بھاری بوجھ گھائل پاؤں

مصیبت جھیلنے والے تِرا اللہ والی ہے

نہ چونکا دن ہے ڈھلنے پر تِری منزل ہوئی کھوٹی

ارے او جانے والے نیند یہ کب کی نکالی ہے

رضؔا منزل تو جیسی ہے وہ اک میں کیا سبھی کو ہے

تم اس کو روتے ہو یہ تو کہو یاں ہاتھ خالی ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]