اُس کی الفت سے مزین ہے مرے دل کا ورق

وہ رسول عربی، ہادی دین برحق

میرے ایماں کا صحیفہ ہے مرتب اُس سے

جس میں ابہام ہے کوئی، نہ مضامین ادق

وہ بلاغت کا سمندر، وہ فصاحت کا جہاں

وہ کہ ہے کاشف مفہوم کلام مغلق

لب اظہار جو ہو اُس کی صداقت پہ گواہ

سن کے کفار بھی بے ساختہ کہہ دیں، صدق!،

نسب و رنگ کی تفریق مٹا کر اُس نے

بخشا مخلوق الٰہی کو مساوات کا حق

چارسو چھا گیا جب اُس کے کرم کا بادل

کھل اٹھے دشت و بیاباں میں گلاب و زنبق

اُس کی رحمت سے ہوئی عطر فشاں خاک حجاز

اُس کے دم سے چمن دہر میں آئی رونق

بس یہی ایک تمنا ہے، دم آخر تک

مدح سرکار دو عالم میں رہوں مستغرق

یہ بھی ہے مدح پیمبر کا کرشمہ خالد

میری پلکوں کے اُفق پر ہے ضیا ریز شفق

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]