اِس دور کے گھور اندھیرے میں اک یاد سہارا دیتی ہے
جب بھی میں بھٹکنے لگتا ہوں منزل کا اشارہ دیتی ہے
طوفاں کے تھپیڑے سہتا ہوں اور سوچتا ہوں کب آئے گی
وہ موجِ اماں جو آوارہ کشتی کو کنارا دیتی ہے
معلیٰ
جب بھی میں بھٹکنے لگتا ہوں منزل کا اشارہ دیتی ہے
طوفاں کے تھپیڑے سہتا ہوں اور سوچتا ہوں کب آئے گی
وہ موجِ اماں جو آوارہ کشتی کو کنارا دیتی ہے