آمد

صبحِ صادق کے دھندلکوں سے سحر جھانکتی تھی

نور ہی نور تھا ، جس سمت نظر جھانکتی تھی

ڈوبنے والے ستاروں سے فضا تھی روشن

پرتوِ مہر کے آنے کی صدا تھی روشن

آسمانوں پہ فرشتوں کے پرے پھرتے تھے

اپنے دامن میں اجالوں کو بھرے پھرتے تھے

ریگِ صحرا کو بھی شبنم نے بھگو رکھا تھا

رات نے خود کو کھجوروں میں سمو رکھا تھا

روشنی عرش کی مکے کے در و بام پہ تھی

منزلِ بعثِ نبی ، سامنے دو گام پہ تھی

آمنہؓ مرحلہ درد میں آرام سے تھیں

حجلہ قدس میں حوریں بھی سرشام سے تھیں

بطنِ مادر میں جو موتی تھا زمرد ٹھہرا

دھوم مکے میں ہوئی نام محمد ٹھہرا

وہ محمد جسے سرمایۂ جاں ہونا تھا

وہ نبی جس کو یتیمی میں جواں ہونا تھا

وہ محمد ابوطالب کی نظر کا تارا

وہ نبی ظلمتِ عالم میں سحر کا تارا

وہ محمد کہ صحیفوں میں خبر تھی جس کی

وہ نبی عالمِ فردا پہ نظر تھی جس کی

وہ محمد جسے تقدیسِ حرم ہونا تھا

وہ نبی جس کو شہِ جود و کرم ہونا تھا

وہ محمد جسے صحرا کی اذاں ہونا تھا

وہ نبی جس کو زمانے کی زباں ہونا تھا

وہ محمد کہ مقدر کو جگانا تھا جسے

وہ نبی کلمۂ توحید پڑھانا تھا جسے

وہ محمد کہ وطن وادیٔ بطحیٰ جس کا

وہ نبی مُطلبی ، ہاشمی ، شجرہ جس کا

وہ محمد کہ یہ سب کون و مکاں جس کا تھا

وہ نبی سارا جہاں ، سارا جہاں جس کا تھا

وہ محمد جسے دنیا میں امیں بننا تھا

وہ نبی جس کو سراپائے یقیں بننا تھا

وہ محمد جسے ظلمات کو سر کرنا تھا

وہ نبی جس کو ستاروں میں سفر کرنا تھا

وہ محمد جسے کونین پہ چھا جانا تھا

وہ نبی جس کو اجالوں میں نہا جانا تھا

وہ محمد جسے تکمیلِ خودی کرنی تھی

وہ نبی جس کو روایت شکنی کرنی تھی

وہ محمد ، وہ پیمبر ، وہ رسولِ آخر

وہ نبی ، سارے اصولوں میں اصولِ آخر

وہ محمد جسے دنیاؤں کی دنیا کہیے

وہ نبی جس کو مشیت کا اشارہ کہیے

وہ محمد جسے انسانِ مکمل کہیے

وہ نبی جس کی رسالت کو مسلسل کہیے

وہ محمد جسے معراجِ بشر ملنی تھی

وہ نبی جس کو حجابوں کی خبر ملنی تھی

وہ محمد جسے تکمیلِ نبوت کہیے

وہ نبی جس کو شریعت ہی شریعت کہیے

وہ محمد جسے ہجرت کا سفر کرنا تھا

وہ نبی جس کو مدینے میں گزر کرنا تھا

وہ محمد کہ زمانے پہ کرم جس کا پڑا

وہ نبی ، عرشِ معلیٰ پہ قدم جس کا پڑا

وہ محمد کہ تراشی نئی منزل جس نے

وہ نبی ، توڑ دئیے بازوئے باطل جس نے

وہ محمد کہ دل و جاں میں تھا ڈیرا جس کا

وہ نبی ، وقت سے آگے تھا پھریرا جس کا

وہ محمد کہ سبھی سلطنتیں جس کی تھیں

وہ نبی ، عشق کی مملکتیں جس کی تھیں

وہ محمد کہ شجر جس کا ، حجر جس کا تھا

وہ نبی ، معجزۂ شقِ قمر جس کا تھا

وہ محمد کہ جہاں ، آئینہ خانہ جس کا

وہ نبی ، سارے زمانے کا خزانہ جس کا

آمنہؓ پھول ہیں ، خوشبو ہیں محمد ان کی

انتہا کوئی تھی ان کی ، نہ کوئی حد ان کی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]