اے خدائے بحر و بر ، بابِ نعت وا کر دے

ہر سخن قبیلے کو ، نعت آشنا کر دے

کھول دے مری جانب روشنی کی سب راہیں

ٹال دے شبِ ظلمت صبحِ نو عطا کر دے

لفظ کو رہائی دے لوحِ نا شگفتہ سے

حرفِ ناصیہ سا کو واقفِ ثنا کر دے

میری ہر تمنا کو رکھ جوارِ بطحا میں

میری ساری سوچوں کو جانبِ حرا کر دے

واسطہ تجھے مولا کربلا کے پھولوں کا

رنج و غم کی ان دیکھی قید سے رہا کر دے

زندگی کا گلشن ہے زرد رت کے چنگل میں

زندگی کا یہ گلشن پھر ہرا بھرا کر دے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

مسلمانوں نہ گھبراؤ کورونا بھاگ جائے گا

خدا کی راہ پر آؤ کورونا بھاگ جائے گا عبادت کا تلاوت کا بناؤ خود کو تم خُو گر مساجد میں چلے آؤ کورونا بھاگ جائے گا طریقے غیر کے چھوڑو سُنو مغرب سے مُنہ موڑو سبھی سنت کو اپناؤ کورونا بھاگ جائے گا رہو محتاط لیکن خیر کی بولی سدا بولو نہ مایوسی کو […]

جس میں ہو تیری رضا ایسا ترانہ دے دے

اپنے محبوب کی نعتوں کا خزانہ دے دے شہرِ مکّہ میں مجھے گھر کوئی مِل جائے یا پھر شہرِ طیبہ کی مجھے جائے یگانہ دے دے اُن کی نعلین کروں صاف یہی حسرت ہے ربِّ عالم مجھے اِک ایسا زمانہ دے دے نوکری تیری کروں آئینہ کرداری سے اُجرتِ خاص مجھے ربِّ زمانہ دے دے […]