اے لطف بارِ جملہ عطا ! سیدُ الوریٰ

ممنون تیرے شاہ و گدا ، سیدُ الوریٰ

ہے نعت تیری وجہِ نشاطِ درونِ قلب

ہے نام تیرا ردِ بلا ، سیدُ الوریٰ

عرضِ نیازِ حالِ شکستہ پہ بھی کرم

کیجیے قبول حرفِ ثنا ! سیدُ الوریٰ

پڑھتا ہُوں کربِ شوقِ تمنا میں جب درود

ملتی ہے تا بہ کیف شفا ، سیدُ الوریٰ

بس اک نگاہِ لطف و عنایت کی دیر ہے

ہو جائے گی معاف خطا ، سیدُ الوریٰ

یومِ فزَع بھی سایۂ تسکیں فزا ملے

سَر پر ہو نعت رنگ ردا ، سیدُ الوریٰ

عاجز پڑے ہُوئے ہیں طلب زارِ نعت میں

مَیں اور شوقِ حرف مرا ، سیدُ الوریٰ

فرحت قسیم ہیں تری مدحت کے سلسلے

شاداں ہیں میرے صبح و مسا ، سیدُ الوریٰ

انعام تیرے دستِ کرم خُو سے سرخرو

احسان تیری طرزِ ادا ، سیدُ الوریٰ

بہرِ بیانِ حُسن یہ تمثیلِ نُور ہیں

شمسِ ضحی و بدرِ دُجیٰ ، سیدُ الوریٰ

تا زیست خیر زارِ عنایات میں رہے

مقصودؔ یونہی وقفِ ثنا ، سیدُ الوریٰ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]