اے مکینِ گنبدِ خضرٰی، نبیِ محترم

اے مکینِ گنبدِ خضرٰی ، نبیِ محترم

استعارہ ہیں تمھارے نور کا ، لوح و قلم

نعت کی صورت بنے ، اب بھیک دیں ادراک کی

اے مسیحاے دلِ آزردگاں کر دیں کرم

آیۂ فَلْیَفْرَحُوْا اور آیۂ ذِکرَک تلے

جاری و ساری رہے گا ذکرِ سرور دم بہ دم

خیر زا ہیں خیر خو ہیں مرجعِ ہر خیر ہیں

ان کے در سے پا رہے ہیں فیض عاصی یم بہ یم

مژدۂ جاؤک دیتا ہے فقیروں کو اماں

حرز گاہِ خیر ہے تیرا درِ والا کرم

اوج پر ہیں صاحبِ کوثر کے در سے بخششیں

وہ ہیں بحرِ عفو و رحمت قاسمِ جملہ نعم

اُن کے مداحوں کا یہ ایمان ہے ایقان ہے

حشر میں بھی سایۂ غفران ہے ان کا علم

حسنِ کل ہیں رحمتہ للعالمیں ہیں نور ہیں

اُن کی تعریف و ثنا میں جو بھی لکھوں وہ ہے کم

دے رہے ہوں گے ہمیں وہ ربِ سَلِم کی دعا

وجد میں گزریں گے پُل سے ہم ، نہ ہو گا کوئی غم

قبلِ کارِ نعت تھا اک منظرِ گُم گشتہ میں

اب مری پہچان ہے بس مدحتِ شاہِ امم

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]