اے کائنات تجھ میں سمایا ہے اک جہاں

سب سے مگر حسین نبی کا ہے آستاں

روضے پہ کچھ زبان سے بولا نہیں گیا

اشکِ رواں سے حالتِ دل ہوگئی عیاں

سیدھی سماعتوں سے اترتی تھی قلب میں

حضرت بلالَ حبشی سناتے تھے وہ اذاں

پایا کریم تونے حلیمہ سلام ہو

تکتی تھیں تیری اونٹنی حیرت سے دائیاں

جن کو چَرا رہے تھے مرے مصطفٰی کریم

اِترا رہی تھیں شان سے وہ ساری بکریاں

منظر بیان کیسے کیا جائے ، کس طرح

جس دم نظر کے سامنے آئیں وہ جالیاں

محبوب اس سے آگے چلے آؤ بس تمہی

جبریل کی مجال نہیں آئے درمیاں

دامن بھرا ہے مدحتِ سرکار سے عطا

ورنہ تو جا رہی تھی مری عمر رائگاں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]