بقدرِ فہم کرتے ہیں ثنا جتنی بھی ہو ہم سے

کہ تکمیلِ ثنا ممکن نہیں ابنائے آدم سے

ترے چہرے کے آگے اور سب چہرے ہیں مدھم سے

ترا پیکر ہے موزوں تر حسینانِ دو عالم سے

تیری سیرت بتائیں ہم کوئی پوچھے اگر ہم سے

کہ وہ تو ہو بہو ملتی ہے قرآنِ مکرّم سے

سکونِ دل میسّر ہو جو گیسوئے منظّم سے

پریشاں ہوں دلِ عُشّاق اس کی زُلفِ برہم سے

جو اس کی یاد میں ٹپکے تھے میرے دیدۂ نم سے

بچا کر لے گئے مجھ کو وہی نارِ جہنّم سے

پریشانی کا عالم تھا ہوئے جاتے تھے بیدم سے

چھڑایا تم نے آ کر آدمی کو پنجۂ غم سے

مرا کہنا ہے ہر آزردہ دل وابستۂ غم سے

سکوں چاہو تو حاصل کر لو ان کے ذکرِ پیہم سے

محمد ابنِ عبداللہ پہ ہاں ختم ہوتا ہے

نبوت کا چلا تھا سلسلہ اوّل جو آدم سے

شفاءِ کاملہ لے کر وہی ختم الرسل آیا

علاجِ نوعِ انساں ہو سکا کب ابنِ مریم سے

قدومِ میمنت نے آپ کے تابندگی بخشی

نقوشِ آدمیت پڑ چکے تھے سارے مدھم سے

تصوّر عمر بھر گرداں رہا لیکن نہیں پہنچا

وہ شب بھر میں پلٹ آئے ہیں جا کر عرشِ اعظم سے

حرم ہے منزلِ اوّل نظرؔ شوق و عقیدت کی

مگر ہے آخری منزل پرے بیتُ المحرّم سے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]