بعثتِ سرکار سے ہے ابتداے زندگی

بعثتِ سرکار سے ہے ابتدائے زندگی

اُن سے پہلے زندگی تھی بس برائے زندگی

دیدِ شہرِ نور سے ماقبل بس زندہ تھا میں

پاس میرے تھا سبھی کچھ ماسوائے زندگی

میں غلامِ آلِ اطہر ہوں تبھی بے خوف ہوں

کیوں کہ یارانِ نبی ہیں ناخدائے زندگی

دیدۂ نم ناک ترسیدہ ہے اب جلوہ کریں

تا کہ چشمِ شوق میں پھر لوٹ آئے زندگی

اللہ اللہ عبد اور معبود اور قصرِ دنا

وصل کی وہ اک گھڑی تھی منتہائے زندگی

زیست کی پژمردگی چھٹ جائے کر دیں اک نظر

مسکرائے کھلکھلائے چین پائے زندگی

یا رسول اللہ اذنِ شہرِ طیبہ دیجیے

یوں مریضِ ہجر بھی ہو آشنائے زندگی

یا شفیع المذنبیں امداد کُن امداد کُن

دل پریشاں ہے مجھے پل پل ستائے زندگی

صرفِ کارِ دہر کو لیجے پناہِ نور میں

ہو نہ جائے منظرِ عاصی گدائے زندگی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]