بہجت افزائی کرے اسمِ معطر تیرا

غنچہِ حرف میں روشن ہوا پیکر تیرا

وسعتیں ، تیری کرامات کی گرویدہ ہیں

پانی بھرتے ہیں جہاں بھر کے سمندر، تیرا

یادلے آتی ہے جب آنکھوں میں ابرِنیساں

دل کی سیپی میں چمک اٹھتا ہے گوہر تیرا

رنگ و انوار سے معمور تھی” ہستی” کتنی

دیکھ کر اُٹّھی تھی جب چہرہِ انور تیرا

عشق ہی کافی ہے، اسبابِ جہاں جتنا ہو

بانٹ دیتا ہے غریبوں میں تونگر تیرا

جسمِ اطہر کو ترے چُوما کیا جس جس نے

ہم کو ہر سنگ ہے اسود کے برابر تیرا

اتنا گہرا ہے ترے جود و کرم کا دریا

ڈوبنا چاہے گا خود اس میں شناور تیرا

ہم ہوئے ہیں جو مسلمانوں کے گھر میں پیدا

بعد اللہ کے ہے احسان یہ ہم پر تیرا

اس لیے ان کی جبینوں میں درخشانی ہے

دیکھتے رہتے ہیں روضہ، مہ و اختر تیرا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]