بے ضرورت ہے قیل و قالِ عرض

آشکارا ہے اُن پہ حالِ عرض

اُس سخی کے درِ عنایت پر

مفتخِر کیوں نہ ہو سوالِ عرض

حرف جُو ہی رہا درِ شہ پر

منفعل ہی رہا خیالِ عرض

کیا کرم ہے کہ بابِ مدحت میں

خامشی خود ہے اندمالِ عرض

بے تعطل رہا کرم اُس کا

اور معطل رہی مجالِ عرض

ہو رہی ہے جو نعت کی تشکیل

خود سے بنتے ہیں خدوخالِ عرض

مرجعِ لطف ہے تری دہلیز

مصدرِ کیف ہے مآلِ عرض

سلسلہ متصل ہے بخشش سے

اللہ اللہ اتصالِ عرض

بارگاہِ کفیلِ نعمت میں

ہے طَلب آشنا کمالِ عرض

عرضِ غم آنسوؤں میں ڈھلتی ہے

یوں بھی ہوتا ہے انتقالِ عرض

لطف یاور ہُوئے مدینے میں

میرے مقصودؔ ماہ و سال عرض

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]