بے وجہ تو نہیں ہے مری پُر بہار صبح

اِک گُلستانِ نعت سے ہے مستعار صبح

آنے کو ہے نوید دیارِ حضور سے

پانے کو ہے قرار مری بے قرار صبح

پیہم رکھا ہے نعتِ نبی نے سپردِ خیر

تمکین بار شام ہے ، تسکین بار صبح

ہونے دے اور میری شبِ وصل کو دراز

آہستہ گام ! اے مرے بے اختیار صبح

اِک کاروانِ گُلبَدناں ، جس کے زیرِ پا

منزل تھی دشتِ شامِ بلا ، رہگزار صبح

والیل نے سنوار دی زلفِ نگارِ شب

تنویرِ والضحیٰ سے ہُوئی اُستوار صبح

اوجِ خیال پر ہے مرے وہ طلوعِ نعت

دل جُو ہوئی ہے جس سے مری ناگوار صبح

جب تک نہ بامِ شوق پہ ہو نعت کا ودور

پاتی نہیں ہے پاسِ زرِ اعتبار صبح

تُو جو نہ ہو تو کیسے کٹے شامِ شوقِ شعر

تُو جو نہ ہو تو کس کا کرے انتظار صبح

صبحِ وصال پر ہوں ہماری شبیں فدا

شب ہائے دید پر ہو ہماری نثار صبح

امکاں میں ہو تو خوابِ تمنا پہ وار دوں

مقصودؔ یہ مہکتی ہوئی مشکبار صبح

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]