ترساں ترساں ہمی روم بر اثرش
پرساں پرساں ز خلقِ عالم خبرش
آساں آساں اگر نیابم وصلش
بوساں بوساں لبِ من و خاکِ درش
ڈرتے ڈرتے اُس کی کھوج میں چلا جاتا ہوں
اور خلقِ عالم سے اُس کی خبر پوچھتا پھرتا ہوں
اُس کا وصل اگر مجھے آسانی سے نہیں ملتا
تو اُس کے در کی خاک پر اپنے
ہونٹوں سے بوسے دیے چلا جاتا ہوں