تری رہ گذر سے آگے کوئی راستہ نہیں ہے
ترے نقشِ پا سے افضل کوئی نقشِ پا نہیں ہے
درِ مصطفیٰ سے جب تک اسے واسطہ نہیں ہے
وہ قبولِ رب نہیں ہے وہ دعا دعا نہیں ہے
مرے کعبۂ محبت میں بسا ہے کملی والا
مرے دل کی سلطنت میں کوئی دوسرا نہیں ہے
ترا شکر ہے خدایا کہ میں ان کا امتی ہوں
مجھے مصطفیٰ ملے ہیں مجھے کیا ملا نہیں ہے
وہی ہادی مکمل وہی رہنمائے یکتا
کہ جہاں میں ان کے جیسا کوئی رہنما نہیں ہے
انہیں لے چلیں حلیمہ تو یہ کہہ رہی تھی رحمت
تری جاگتی ہے قمست تجھے خود پتا نہیں ہے
ہے متینؔ ان کی مدحت میں شریک خود خدا بھی
یہ چراغِ عشق وہ ہے جو کبھی بجھا نہیں ہے
