تو بہت کچھ تھا سو بچا کچھ کچھ

میں فقط عشق ہی تھا خآک ہوا

پھٹ چکی پوٹلی ہی آنکھوں کی

دامنِ خواب چاک چاک ہوا

تو نے بس ایک بے وفائی کی

اور دل بارہا ہلاک ہوا

اب کہ جب عمر حوصلوں کی نہیں

عشق اب آ کے کربناک ہوا

تو نے قصہ نہیں سنا میرا

اور قصہ ہی میرا پاک ہوا

تیرا آغاز خوب ہے لیکن

میرا انجام دردناک ہوا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

جو کچھ بساطِ دستِ جنوں میں تھا ، کر چکے

سو بار جی چکے ہیں تو سو بار مر چکے واجب نہیں رہی کوئی تعظیم اب تمہیں ہم مسندِ خدائے سخن سے اتر چکے تم کو فنا نہیں ہے اساطیر کی طرح ہم لوگ سرگزشت رہے تھے گزر چکے یوں بھی ہوا کے ساتھ اڑے جا رہے تھے پر اک ظاہری اڑان بچی تھی سو […]

اپنے تصورات کا مارا ہوا یہ دل

لوٹا ہے کارزار سے ہارا ہوا یہ دل صد شکر کہ جنون میں کھوٹا نہیں پڑا لاکھوں کسوٹیوں سے گزارا ہوا یہ دل آخر خرد کی بھیڑ میں روندا ہوا ملا اک مسندِ جنوں سے اتارا ہوا یہ دل تم دوپہر کی دھوپ میں کیا دیکھتے اسے افلاک نیم شب کا ستارا ہوا یہ دل […]