تھے وہاں گامزن حق کے پیارے
اک فرشتہ جہاں پر نہ مارے
وہ جو غربت میں دے دیں سہارے
خود مسافر کو منزل پکارے
بھیک دو آمنہ کے دلارے
اک بھکاری ہے دامن پسارے
ان کے آنسو حسیں اور اتنے
جیسے عرش الٰہی کے تارے
مسکرانے میں کوثر کی موجیں
اور تبسم میں رحمت کے دھارے
سجدہ ریز ان کے قدموں پہ ساحل
ان سے طوفاں کنارے کنارے
ان کی کملی ہو یا ان کے گیسو
میری بخشش کے دونوں سہارے
ایسی کملی کہ عصیاں کو ڈھانکے
ایسا گیسو جو عقبیٰ سنوارے
وہ زبانی سنیں غیر ممکن
ہاں اگر کوئی دل سے پکارے
اے نظیرؔ ان کی رحمت کے قرباں
جی رہا ہوں انہیں کے سہارے
