تیری صورت سے منور ہے اجالوں کا جمال

تیری سیرت سے مکمل ہے کمالوں کا جمال

فنِ تمثیل نگاری کے محاسن کا فروغ

وہ ترے روئے تکلم پہ مثالوں کا جمال

پھول ہیں کاسہ بکف خارِ مدینہ کے حضور

منفعل پیشِ سگِ طیبہ غزالوں کا جمال

واہ رے تزکیۂِ نفس میں سرعت تیری

تو نے لمحوں میں عطا کر دیا سالوں کا جمال

ہیں کفِ شوق پہ روشن تِری یادوں کے دِیے

اس لیے ہے مری راتوں میں اجالوں کا جمال

تابشِ روئے بلاغت نہیں زائل ہو گی

تا ابد ہے مرے افصح کے مقالوں کا جمال

رونقِ بزم نہ کیوں شعرِ معظمؔ ہو کہ جب

چہرۂِ فکر پہ ہے تیرے خیالوں کا جمال

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]