تیغ اپنوں نے چھینی تھی
ورنہ جیت یقینی تھی
رات سحر تک مہکا ہوں
اُس کی خوشبو بھینی تھی
ہم فرسودہ کہلائے
اپنی خصلت دینی تھی
نازک ہاتھ جلا ڈالے
چائے لازم پینی تھی
پریوں سے سُندر تھا رُوپ
لیکن خلق زمینی تھی
کس سُرعت سے درد ملے
وقت کی کوکھ مشینی تھی
معلیٰ
ورنہ جیت یقینی تھی
رات سحر تک مہکا ہوں
اُس کی خوشبو بھینی تھی
ہم فرسودہ کہلائے
اپنی خصلت دینی تھی
نازک ہاتھ جلا ڈالے
چائے لازم پینی تھی
پریوں سے سُندر تھا رُوپ
لیکن خلق زمینی تھی
کس سُرعت سے درد ملے
وقت کی کوکھ مشینی تھی