جادۂ ہستی کا ہے دستور سیرت آپ کی

ہادیٔ عالم ھدیٰ کا نور سیرت آپ کی

مصحفِ لا ریب ہے پُر نور صورت آپ کی

مظہرِ قرآں ہوئی مذکور سیرت آپ کی

اب قیامت تک نہ آئے گا نیا ہادی کوئی

ہے ابد تک ایک ہی دستور، سیرت آپ کی

دشمنانِ جاں کی خاطر بھی دعا ، جاں بخشیاں

رافت و رحمت سے ہے معمور سیرت آپ کی

فکرِ انسانی کو بھی تابانیاں دیں آپ نے

حکمت و عرفاں کا ہے منشور سیرت آپ کی

ڈوبتی نبضیں ہوئیں انسانیت کی پھر رواں

جیسے ہی گونجی وہ نادِ صور سیرت آپ کی

دہر میں محروم طبقوں کی بھی شنوائی ہوئی

عدل کی ابھری صدائے نور سیرت آپ کی

آپ کی باتوں سے اب تک ہے معطّر کوئے زیست

خامۂ خوشبو سے ہے مسطور سیرت آپ کی

اذن کا طالب ہے آقا بندۂ عاجز ظفر

لکھ سکے منظوم اور ماثور سیرت آپ کی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]