جانِ جہاں کے دم سے ہی دم ہے رگِ حیات میں

قلب ہیں میرے مصطفیٰ سینۂِ کائنات میں

جب سے نجومِ نعت ہیں چمکے تخیلات میں

تب سے تصورات ہیں ڈوبے تجلیات میں

خوفِ سقوطِ چاہ کیا ؟ حاجتِ خضرِ راہ کیا ؟

قبلہ تِری نگاہ کا دِکھتا ہے شش جہات میں

پھولوں میں ہے مہک تِری ، تاروں میں ہے چمک تِری

چہرے کا نور دن میں ہے ،زلفوں کا رنگ رات میں

کعبۂِ حُسن ہے تِرا ابروئے حق نما شہا !

مَجمَعِ نُور کی نماز تیرے تصورات میں

روحِ معانی و حروف ! تیری تو ذات ہے تِری

سکّہ تِرے غلام کا چلتا ہے ادبیات میں

قطعِ بتانِ آزری ، فیضِ خلیل تجھ سے ہے

تیرا ہی بت شکن تھا جو آیا تھا سومنات میں

کس کی کمندِ حرف کی زَد میں ہے نعت آسکی

کون ہے جو کہے کہ وہ ، مثلِ خدا ہے بات میں

دامنِ چشمِ خاصِ حق اس کو دے تا ابد پناہ

آیا جو لمحہ بھر تِرے سایۂ التفات میں

قلبِ مُعَظمؔ حضور ! بخش دے ! شانۂِ یقین

زلفِ خیالِ دورِ ما ، اُلجھی تَوَہُّمات میں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]