جس کسی کی طرف وہ نظر کر گیا

اُن کا چہرہ ہر اک دل میں گھر کر گیا

آیا جو بھی نگاہوں میں تیری شہا!

’’تیری آنکھوں کا جلوہ اثر کر گیا‘‘

آنے والا اگرچہ نِرا خام تھا

تیرا دستِ کرم با ہُنر کر گیا

تیرے چہرے کا جلوہ مرے دلرُبا!

میرے روشن سبھی بام و در کر گیا

سنگ ریزوں کو تونے کیا مہر و مہ

لمس تیرا خذف کو گُہر کر گیا

تیری چشمِ کرم کا عجب فیض ہے

اک نظر سے ہی مٹی کو زر کر گیا

پھینکنا ریت ، دُشمن پہ آقا ! ترا

سارے لشکر کو زیر و زبر کر گیا

بدر میں مُعجزہ ، تیرا لشکر شہا !

اک بنا تیر و تیغ و سپر کر گیا

میں نے جو اُس کو بھیجا درود و سلام

وہ اُسے میرا رختِ سفر کر گیا

تیرا محبوب ہونا مجھے مستقل

تیرے در کا ہی دریوزہ گر کر گیا

رُک گئے جا کے جبریل بھی جس جگہ

میرا آقا وہ منزل بھی سر کر گیا

لو جلیل ، آ گیا ہے مرا مصطفٰی

اور آتے ہی سینے میں گھر کر گیا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]