جس کو چھوٹوں سے پیار ہوتا ہے

وہ بڑا باوقار ہوتا ہے

اس کا جینا بھی ہے کوئی جینا

جو بروں میں شمار ہوتا ہے

بے ادب ہر جگہ ہے بے عزت

باادب باوقار ہوتا ہے

اس سے ہوتی ہے سب کو ہمدردی

خود بھی جو غم گسار ہوتا ہے

بول کر جھوٹ وہ خدا جانے

کس لئے شرمسار ہوتا ہے

دوسروں کی جو چغلیاں کھائے

سب کی نظروں میں خار ہوتا ہے

غم کوئی ہو مگر نماز کے بعد

دل کو حاصل قرار ہوتا ہے

اس کو اچھا کوئی نہیں کہتا

فیل جو بار بار ہوتا ہے

دولت دین جس کو مل جائے

وہ بہت مال دار ہوتا ہے

پاس کیا ہو وہ امتحان میں جو

مدرسے سے فرار ہوتا ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

جو کچھ بساطِ دستِ جنوں میں تھا ، کر چکے

سو بار جی چکے ہیں تو سو بار مر چکے واجب نہیں رہی کوئی تعظیم اب تمہیں ہم مسندِ خدائے سخن سے اتر چکے تم کو فنا نہیں ہے اساطیر کی طرح ہم لوگ سرگزشت رہے تھے گزر چکے یوں بھی ہوا کے ساتھ اڑے جا رہے تھے پر اک ظاہری اڑان بچی تھی سو […]

اپنے تصورات کا مارا ہوا یہ دل

لوٹا ہے کارزار سے ہارا ہوا یہ دل صد شکر کہ جنون میں کھوٹا نہیں پڑا لاکھوں کسوٹیوں سے گزارا ہوا یہ دل آخر خرد کی بھیڑ میں روندا ہوا ملا اک مسندِ جنوں سے اتارا ہوا یہ دل تم دوپہر کی دھوپ میں کیا دیکھتے اسے افلاک نیم شب کا ستارا ہوا یہ دل […]