جمال سب سے الگ ہے ، جلال سب سے الگ

حضور آپ کا ہر ہر کمال سب سے الگ

ہے ربط صاحبِ ” وَالعَصر ” سے تو پھر اپنا

نہ کیوں ہو ماضی و حال و مَآل سب سے الگ

جو دے کے خلد بھی اِحساں نہ اپنا جتلائے

سخی ہے شاہِ دو عالَم کی آل سب سے الگ

بَہ فیضِ لَمسِ یَدِ شاہ ، آگ سے نہ جلا

ہوا جہاں میں اَنَس کا رُمال سب سے الگ

گیا فرشتوں کے جُھرمٹ میں مسکراتا ہوا

تِرے گدا کا ہوا اِنتقال سب سے الگ

مِلی رفاقتِ احمد تو مل گیا سب کچھ

کیا ہے تو نے ربیعہ ! سوال سب سے الگ

بنائیں راہ کے ذروں کو غیرتِ خورشید

ہیں شاہِ عرش کے نوری نِعال سب سے الگ

یہ نغمہ خلد کی حوریں الاپتی ہوں گی

ہے اہلِ حسن میں اُن کا بلال سب سے الگ

خدائے پاک ! ہو ایسا کرم معظمؔ پر

لکھے یہ نعتِ شہِ خوش خِصال سب سے الگ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]