جمالِ عرشِ معلیٰ بِنائے ہفت اقلیم

سلام تجھ پہ ہزاروں، حبیبِِ ربِّ کریم

نگارِ شعر پہ صد برگ کھلنے والے ہیں

خیالِ نعت کو چھُو کر گئی ہے بادِ شمیم

فرازِ عرش پہ بیری کا پیڑ لام کی حد

پھر اس کے آگے ہیں تا لامکاں الف اور میم

جبین مانگتی ہے جس کے نعل کی مٹی

سلام کرتا ہے اس کی جبیں کو عرشِ عظیم

تو کیوں نہ نکہتیں زلفِ نبی کا پانی بھریں

غلام عنبر وسنبل ، کنیز موجِ نسیم

وہ آفتاب ہوئے چرخِ دین و دنیا پر

متاعِ اُنس نے رخشاں کئے جو دُرِّ یتیم

طوافِ بوُئے نبی میں تھی عنکبوت اگر

تو سانپ دید کی خاطر پہاڑ میں تھا مقیم

وہاں پہ لشکرِ الفیل کی مجال ہی کیا

جہاں پہ اڑتے پرندے ہیں پاسبانِ حریم

رکھا جو زانوئے صدیقؓ پر حضور نے سر

بڑھی ہے لطفِ رفاقت سے اور شانِ ندیم

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]