جو بھی کرتے ہیں درِ خیرالبشر کا احترام

دل میں رکھتے ہیں بہت طیبہ نگر کا احترام

حمدِ رب، نعتِ نبی ہر دم رہے وردِ زباں

یوں ہو مکّے اور مدینے کے سفر کا احترام

دست بستہ چشمِ نم سے حاضری دے آئے ہیں

اس طرح ہم نے کیا آقا کے گھر کا احترام

جو مدینہ دیکھ آئے اُن کی آنکھیں چوم لیں

یوں کیا ہم نے بھی اُن اہلِ بَصَر کا احترام

مصطفیٰ جس راہ سے گزرے معطّر کردیا

خوشبوئیں کیوں نہ کریں اُس رہ گزر کا احترام

نعت گوئی کی سعادت سے قلم لبریز ہے

مجھ کو حاصل ہو گیا ہے عمر بھر کا احترام

لعل و گوہر ہیں ہمیں طیبہ کے سنگ و خشت سب

کرنے والے کر رہے ہیں سیم و زر کا احترام

اُن کے کوچے کا ادب ہے لازمی کرتے رہو

گنبد و مینار کا اور بام و در کا احترام

میں وہ خاکیؔ ہوں جسے نعتوں نے نوری کر دیا

ایسے کرواتے ہیں آقا بے ہنر کا احترام

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]