جو قافلہ بھی مدینے کی سمت جائے گا

دھنک سا رنگ وہ قلب و نظر میں پائے گا

اگر حضور کی آمد مرے وطن میں بھی ہو

تو اِس چمن کا ہر اک بچہ دف بجائے گا

اگر ہوئی نہ زیارت جو خواب میں آقا

تو زندگی کا ہر اک پل مجھے رُلائے گا

اٹھا لُوں خاکِ مدینہ اگر اجازت ہو

میں چوم لوں گا تو یہ دل سکون پائے گا

حرا کے غار کا پتھر بنوں میں کچھ لمحے

تو مجھ پہ قدسی سلاموں کے ساتھ آئے گا

گیا جو شخص مدینے، حضور سے ملنے

وہ قدسیوں کو جھکائے جبین پائے گا

ہوئی نصیبوں سے اُن کو غلامیٔ احمد

عمل سے کون مقدر بلالی پائے گا

اُسے ملے گی یہ میلاد کی خوشی قائم

گلی گلی کے جو دیوار و در سجائے گا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]