جو نغمے نعت کے آنکھوں کو کر کے نم سناتے ہیں

تو قدسی پھول ان کے نام پر پیہم لٹاتے ہیں

خدا دامان ان کے دولتِ رحمت سے بھرتا ہے

جو نقشِ نعل کا گھر بار میں پرچم لگاتے ہیں

ابھی صحنِ چمن سے بادِ کوئے شاہ گزری ہے

گلوں پر حسنِ رنگ و نور کے موسم بتا تے ہیں

نگاہِ کیمیا سے خاک بھی زر ناب ہوتی ہے

سفالی جام کو سرکار جامِ جم بناتے ہیں

سجا کر نوکِ نعلینِ نبی پر ہر شرف اپنا

ہم اپنے عجز کو اپنی جبیں کا خم بناتے ہیں

حسیں شانوں پہ ڈھلکے عنبریں سرکار کے گیسو

مری یادوں میں آ کر دل کے سارے غم مٹاتے ہیں

ہوائے کوئے بطحا کاش میرے کان میں کہہ دے

چلو اشفاق تجھ کو سرورِ عالم بلاتے ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]