جھونکا چلا قضا کا تو چپکے سے سو گئے
آیا جو کاروانِ اجل ساتھ ہو گئے
جس قافلے کے ساتھ ہی چلتا رہے گا وہ
منزل جب اپنی آئی الگ ہو کے کھو گئے
اس بحر میں تلاطم و طغیاں کا زور تھا
ساحل نظر نہ آیا تو کشتی ڈبو گئے
ہم نے وفا میں کوئی کمی کی نہیں مگر
ہم کیا کریں کہ یار بھی اغیار ہو گئے
جو حال تھا حیات میں وہ ہے ممات میں
کچھ دوست آ کے ہنس گئے کچھ آ کے رو گئے